پھر اور کیا ہے اگر چشمک شرار نہیں
پھر اور کیا ہے اگر چشمک شرار نہیں
بشر کی زیست کا دنیا میں اعتبار نہیں
سنا ہے ہم نے محبت ہی میں فقط ہے قرار
مگر یہ کیا کہ محبت کو خود قرار نہیں
کسی کی بات کا اب کون اعتبار کرے
یہ دیکھ کر کہ کسی کا کچھ اعتبار نہیں
گناہ گار کو اے دوستو برا نہ کہو
نہیں بشر وہ بشر جو گناہ گار نہیں
ہمارے دل میں ہیں کے داغ پوچھتے کیا ہو
کوئی حساب نہیں ہے کوئی شمار نہیں
ہے جب سے اس کا تصور یہ حال ہے کہ مجھے
خزاں کا خوف نہیں خواہش بہار نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.