پھر بڑھا جوش جنوں صورت سیلاب مجھے
دلچسپ معلومات
(نومبر 1925 ء)
پھر بڑھا جوش جنوں صورت سیلاب مجھے
پھر کہیں غرق نہ کر دے کوئی گرداب مجھے
میں وہ ہوں آپ جو ہو اپنی تباہی کا سبب
کر گئی کثرت گریہ مری غرقاب مجھے
چشم میں اشک خلش دل میں جگر میں ٹیسیں
اف یہ کیا چیز کیا کرتی ہے بیتاب مجھے
میری امید میں ہے یاس کی صورت مضمر
میری ہستی ہے فنا مثل خط آب مجھے
نیچی نظریں ہوں زباں بند ہو غیروں کو سلام
ان کی محفل کے تو آئیں گے نہ آداب مجھے
سوز فرقت تپش غم کے سبب مدت سے
خواب کیا آرزوئے خواب ہوئی خواب مجھے
شومئی بخت سے تنگ آ کے جو دریا میں گرا
موج نے پھینک دیا لا کے لب آب مجھے
کتنا دل سوز ہے طالبؔ ترا افسانۂ غم
وہ تو وہ غیر نظر آتے ہیں بیتاب مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.