پھر بہانہ کوئی بنایا گیا
پھر بہانہ کوئی بنایا گیا
شاخ سے آشیاں گرایا گیا
اپنے آنگن میں روشنی کے لئے
زرد پتوں کو آزمایا گیا
قربت آفتاب بڑھتی گئی
جل اٹھے پاؤں سر سے سایا گیا
در بدر کر دیا پرندوں کو
کاٹ کر پیڑ گھر بنایا گیا
خاک نے خاک تک پہنچنا تھا
عمر بھر راستہ دکھایا گیا
زندگی کب گزرنے والی تھی
نقش دیوار پر بنایا گیا
روشنی پھوٹنے لگی عاصمؔ
شدت غم میں گنگنایا گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.