پھر بن باس کا موسم آیہ پھر تہذیب کے پنکھ جلے
پھر بن باس کا موسم آیہ پھر تہذیب کے پنکھ جلے
پھر انسان کی مٹی سوئی پھر بن مانس جاگ اٹھے
جانے کتنی بار یہ نگری غم کی آگ میں بھسم ہوئی
پھر بھی اس پاشان پوری کے پتھر برف سمان رہے
دیکھ کے یہ زہریلی فصلیں کیوں اتنے حیران ہو تم
تم نے ہی تو ان کھیتوں میں ناگوں کے پھن بوئے تھے
اس کو سانپوں سے ڈسواؤ اس پہ بھیانک وار کرو
یہ نگری بیدار نہ ہوگی اک بچھو کے کاٹے سے
او سنجیونی لانے والو یہ تاخیر کا وقت نہیں
درد کی لنکا چیخ اٹھی ہے زخموں کے انبار تلے
آئی گئیں کتنی تہذیبیں اس دھرتی کے آنچل میں
لیکن ہیں آباد ابھی تک سائے بوڑھے برگد کے
ناداںؔ وقت کے ہاتھوں آخر خاک اڑی اس ٹیلے کی
جس پر بیٹھ کے اس جوگن نے جیون کے وردان دیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.