پھر بھی مجھے کسی سے یہاں کچھ گلہ نہیں
پھر بھی مجھے کسی سے یہاں کچھ گلہ نہیں
میں چیختا ہوں اور کوئی بولتا نہیں
اشکوں کا کاروان ابھی تک تھما نہیں
تو نے ہمارے ہجر کا قصہ سنا نہیں
میں نے وفا کا جام ابھی تک پیا نہیں
یہ اتفاق ہی ہے کوئی حادثہ نہیں
اپنی بتاؤ کیسے بسر ہو رہی ہے دوست
میرا کسی گلی سے کوئی رابطہ نہیں
میں بھی تلاشتا ہوں اگر تم مدد کرو
وہ شخص جس کے دل میں کوئی وسوسہ نہیں
کہتے ہیں مجھ کو دوست کہ صبر و رضا بھی سیکھ
وہ کام کہہ رہے ہیں جو ان سے ہوا نہیں
خواہش سی ہو رہی بچھڑ جاؤں ایک دن
یہ آرزوئے دل ہے کوئی فیصلہ نہیں
اب تک بدن کے دشت ہرے ہو نہیں سکے
اک زخم ہے جو تو نے ہمارا سیا نہیں
بے موسمی گھٹن کا بسیرا ہے ان دنوں
بارش سے اور ہوا سے تو کوئی گلہ نہیں
جتنے بھی رنگ و نور کے موسم تھے جھڑ گئے
اب روشنی نہ مانگ کہ اک بھی دیا نہیں
جو لطف تیرے ہجر نے بخشا ہے ہر گھڑی
شاید ترے وصال میں اس کا مزا نہیں
گو انتظار وصل میں کٹ جائے ساری عمر
اس روگ کا علاج بھی تیرے سوا نہیں
بارش جمال یار کی ہر خاص و عام پر
لیکن مرے نصیب میں تیری عطا نہیں
خیرات اس کے کاسے میں اپنے کرم کی ڈال
اک شخص تیرے در سے ابھی تک اٹھا نہیں
دشت سخن کی سیر کو اک عمر ہو گئی
لیکن ترے جمال پہ کچھ لکھ سکا نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.