پھر دھیان میں بیتی ہوئی یادوں کا سفر ہے
پھر دھیان میں بیتی ہوئی یادوں کا سفر ہے
پھر کوچۂ جاناں کی طرف دل کا گزر ہے
گو قحط ہے سایوں کا یہاں دھوپ کے بن میں
خوابوں کی گھنی چھاؤں بھی آنکھوں میں مگر ہے
روٹھا ہوا ہے موسم اخلاص جہاں بھی
چاہت کا وہیں پیڑ بھی بے برگ و ثمر ہے
ہر گام پہ کیوں خوف نہ ہو تیرہ سفر میں
محروم اجالوں سے دلوں کا بھی نگر ہے
کیا ہوگی تر و تازہ کوئی شاخ تمنا
شاداب ابھی تک وہی اک غم کا شجر ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.