پھر دل کے آئنے میں اترنے لگی ہو تم
پھر دل کے آئنے میں اترنے لگی ہو تم
شیشے کی دھول اڑا کے سنورنے لگی ہو تم
میرے لئے تو پنکھ سے ہلکی ہو آج بھی
کچھ لوگ کہہ رہے تھے کہ بھرنے لگی ہو تم
یہ روپ یہ لچک یہ چمک اور یہ نمک
شادی کے بعد اور نکھرنے لگی ہو تم
میں کوئلے کی طرح سلگنے لگا ہوں جان
لوبان کے دھوئیں سی بکھرنے لگی ہو تم
اکثر میں دیکھتا ہوں کہ شیشے کے شہر سے
پتھر کی پالکی میں گزرنے لگی ہو تم
کس سے کہوں کہ روح کے کاغذ پے آج کل
چنگاریوں کی طرح ٹھہرنے لگی ہو تم
گیلی ہے میری آنکھ تو کیا دل کے دیس میں
پانی کے راستے سے اترنے لگی ہو تم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.