پھر اہتمام طالع نا سازگار ہے
پھر اہتمام طالع نا سازگار ہے
پھر امتحان گردش لیل و نہار ہے
پھر دل نشیں ہے شیوۂ رسوائی آہ آہ
پھر ہائے ہائے روح رگ انتظار ہے
ضبط وفا کا پھر یہ تقاضا کہ ہاں خموش
لب پر ہے پھر یہ عذر کہ دل بے قرار ہے
ٹپکا رہی ہے رنگ جنوں پھر ہوائے شوق
موج غبار پھر رگ ابر بہار ہے
پھر نقش یاس بول اٹھا اے خوشا فریب
دست ہوس میں خامۂ جادو نگار ہے
سن لو پکارے کہتی ہے پھر مستیٔ خیال
کہہ دو نوید وعدۂ دیدار یار ہے
خاکستر خیال سے چمکے شرار شوق
پھر انتظار جنبش دامان یار ہے
پھر جوش خواب بخت سیہ کے پھرے ہیں دن
پھر میں ہوں اور فسانۂ شب ہائے تار ہے
بے رنگیوں میں جلوۂ صد رنگ دیکھنا
خواب عدم بھی آئنۂ انتظار ہے
سب کچھ سہی وفاؔ مگر اتنا بھی سوچ لو
عالم طلسم آئنۂ اعتبار ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.