پھر ایک بار ترا تذکرہ نکل آیا
پھر ایک بار ترا تذکرہ نکل آیا
مجھے تراشا تو پیکر ترا نکل آیا
یہ میرے گھر کے دریچوں میں روشنی کیسی
یہاں چراغ کا کیا سلسلہ نکل آیا
جو نقش نقش اسیری کا سحر جانتے تھے
ان آئینوں سے بھی سایا مرا نکل آیا
میں اپنے شور میں کب تک دبا ہوا رہتا
صدائیں دیتا ہوا بے صدا نکل آیا
لپٹ کے روتا رہا وہ بجھے چراغوں سے
کہ طاق طاق کوئی سلسلہ نکل آیا
دیا تھا جس کو زمانے نے تیرے قرب کا نام
مرے ہی قدموں سے وہ فاصلہ نکل آیا
- کتاب : ras-Rang(Mehfil-e-Adab) (Pg. 7)
- اشاعت : 2001
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.