پھر فضا میں کوئی زہریلا دھواں بھر جائے گا
پھر فضا میں کوئی زہریلا دھواں بھر جائے گا
پھر کسی دن اپنے اندر کچھ نہ کچھ مر جائے گا
پھیلتا جاتا ہے یہ جو ہر طرف اک شور سا
ایک سناٹا کسی دہلیز پر دھر جائے گا
یوں رہا تو سارے منظر بد نما ہو جائیں گے
اک بھیانک رنگ ہر تصویر میں بھر جائے گا
کر رہا ہے اپنی بستی میں جو خوشیوں کی تلاش
کوئی تیکھا درد اپنے ساتھ لے کر جائے گا
یوں اچانک بھی ہوا کرتا ہے کوئی حادثہ
مجھ کو کیا معلوم تھا وہ اس طرح مر جائے گا
چھا گئی نفرت کی گہری دھند اتنی دور تک
پیار کا سورج وہاں تک کون لے کر جائے گا
راہرو اب تک کھڑے ہیں راہ میں اس آس پر
کوئی آئے گا ادھر اور کچھ نہ کچھ کر جائے گا
- کتاب : Lahar Lahar (Pg. 33)
- Author : Balbir Rathee
- مطبع : Kadambari Prakashan, Delhi (1993)
- اشاعت : 1993
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.