پھر فکر سخن میں کر رہا ہوں
افلاک سے میں گزر رہا ہوں
لفظوں کے کھلا رہا ہوں غنچے
ظلمت میں ستارے بھر رہا ہوں
یہ شمس و قمر ہیں دیکھے بھالے
ان سب کا میں ہم سفر رہا ہوں
مٹی سے جنم جنم کا رشتہ
دھرتی کا سنگار کر رہا ہوں
جنت مری فکر کی ہے معراج
دوزخ سے تو میں گزر رہا ہوں
دنیا کے قصیدے میں نے لکھے
بس اپنا ہی نوحہ گر رہا ہوں
سب کی ہے خبر سروشؔ لیکن
میں خود سے ہی بے خبر رہا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.