پھر غالبؔ کو یاد کریں پھر دیدۂ تر کی بات کریں
پھر غالبؔ کو یاد کریں پھر دیدۂ تر کی بات کریں
دل کی جگر کی بات کریں پھر سودائے سر کی بات کریں
جب ٹپکا تھا خون شہیداں جب مہکی تھی ارض وطن
آؤ ہمدم اس لمحے کی اس منظر کی بات کریں
قاتل تو قاتل ٹھہرا اس نے جو کیا سو کرنا تھا
چارہ گر نے کیوں منہ پھیرا چارہ گر کی بات کریں
اپنے آپ کو بھی پہچانیں خود سے تعارف بھی کر لیں
اپنی جن کو سار نہیں وہ دنیا بھر کی بات کریں
شب تو کنولؔ ہر حال میں ہی کٹ جانی ہے کٹ جائے گی
کیوں الجھیں تاریکی سے پھر کیوں نہ سحر کی بات کریں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.