پھر گیا آج کوئی عہد وفا سے کیسے
پھر گیا آج کوئی عہد وفا سے کیسے
ہم نے مانگا تھا اسے اپنے خدا سے کیسے
تشنگی نے کوئی احسان گوارا نہ کیا
ہم رہے آ کے سمندر پہ بھی پیاسے کیسے
ہم تو جلتے رہے آندھی میں بھی کل تک لوگو
بجھ گئے آج مگر نرم ہوا سے کیسے
تیرے احساس کو پیکر میں مجسم کر کے
دیکھتے ہیں تجھے دیدار کے پیاسے کیسے
عشق کر دیتا ہے مجبور کہاں تک دل کو
بچ سکے گا کوئی اب اپنی انا سے کیسے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.