پھر ہم کو احتیاط سے چلنا بھی آ گیا
پھر ہم کو احتیاط سے چلنا بھی آ گیا
ٹھوکر لگی گرے تو سنبھلنا بھی آ گیا
سہمے ہوئے ہیں کچے مکانوں کے بام و در
اب گاؤں کی ندی کو ابلنا بھی آ گیا
انگڑائی لی چمن میں جو فصل بہار نے
سوکھے شجر کو پھولنا پھلنا بھی آ گیا
ڈالا گیا جو تیل تو لو تیز ہو گئی
بجھتے ہوئے چراغ کو جلنا بھی آ گیا
گھر لوٹے ہم سفر سے کھلونے لئے ہوئے
بچوں کو اب خوشی سے اچھلنا بھی آ گیا
تھی مدتوں جو چھائی ہوئی مجھ پہ بے حسی
دیکھا تمہیں تو دل کو مچلنا بھی آ گیا
صابرؔ مرے لئے تھے جو دشوار راستے
ان راستوں پہ اب مجھے چلنا بھی آ گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.