پھر حسیں وادیٔ گلشن میں سجا لی آنکھیں
پھر حسیں وادیٔ گلشن میں سجا لی آنکھیں
جب سے اس شوخ کی دیکھی ہیں غزالی آنکھیں
تو نے اے دوست یہ کیوں مجھ سے چرا لی آنکھیں
اب لئے پھرتا ہوں در در پہ سوالی آنکھیں
دل میں اٹھنے لگے طوفان و حوادث پیہم
ان کی آنکھوں سے یہ کیوں میں نے ملا لی آنکھیں
مضطرب ہو گیا دل اپنا نظاروں کے لئے
دیکھ کر مجھ کو کسی نے جو چھپا لی آنکھیں
میری آنکھوں کو میسر تھا سکوں جن کے سبب
چھپ گئیں جانے کہاں اب وہ مثالی آنکھیں
کیسے ہم کرتے تمناؤں کا اظہار امیرؔ
لب ادھر کھولے ادھر اس نے نکالی آنکھیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.