پھر اک نئی خلش کی شروعات ہو گئی
پھر اک نئی خلش کی شروعات ہو گئی
دل جس سے ڈر رہا تھا وہی بات ہو گئی
کیا میری ان کی بات ہوئی یہ نہ پوچھئے
اب کیا بتاؤں ہو گئی جو بات ہو گئی
وہ مسکرا کے ایک نظر مجھ کو دیکھ لیں
یہ بات ہو گئی تو بڑی بات ہو گئی
ہم رہروان شوق کی منزل نہ پوچھئے
دن ہو گیا کہیں تو کہیں رات ہو گئی
دامن جو تر ہوا تو ضیاؔ یوں لگا مجھے
جیسے کوئی گھٹا اٹھی برسات ہو گئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.