Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

پھر اس کے بعد تو تنہائیوں کے بیچ میں ہیں

رشید حسرت

پھر اس کے بعد تو تنہائیوں کے بیچ میں ہیں

رشید حسرت

پھر اس کے بعد تو تنہائیوں کے بیچ میں ہیں

کہ غم کی ٹوٹتی انگڑائیوں کے بیچ میں ہیں

یہ شادیانے فقط سر خوشی کا نام نہیں

کسی کی چیخیں بھی شہنائیوں کے بیچ میں ہیں

ہمیں تو خوف سا لاحق ہے ٹوٹ جانے کا

تعلقات جو گہرائیوں کے بیچ میں ہیں

یہ جائیداد یہ مال و متاع و میراثیں

فساد انہی پہ مرے بھائیوں کے بیچ میں ہیں

ہمارا درد بھی اک سوچنے کا زاویہ ایک

عجیب ناتے یہ صحرائیوں کے بیچ میں ہیں

کسی کو اوج ثریا پہ لے چلے تھے مگر

صلہ ملا ہے یہی کھائیوں کے بیچ میں ہیں

یہ دل کا شیشہ تو ٹکڑوں میں بٹ چکا کب کا

ابھی تلک تیری رعنائیوں کے بیچ میں ہیں

وفا ہے کیا یہاں مفہوم کس کو سمجھائیں

یہی تو دکھ ہے کہ ہرجائیوں کے بیچ میں ہیں

بجا یہ بات کہ لازم ہے ضبط حسرتؔ جی

مگر یہ آنکھیں کہ پروائیوں کے بیچ میں ہیں

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے