پھر جہان آرزو کی دل کشی بہلا گئی
پھر جہان آرزو کی دل کشی بہلا گئی
آتی جاتی کچھ رتوں کی راگنی بھرما گئی
پھر بدن کا اک تعلق چٹکیاں لینے لگا
اک حسیں موج ہوا پھر راستے مہکا گئی
عشرت نظارگی تھی بے خودیٔ شوق تک
اف خرد کی روشنی منظر سبھی دھندلا گئی
اجنبی سے لمس شاید اجنبی ہی رہ گئے
بے حسی بے چہرگی چہروں پہ یکسر چھا گئی
آہ وہ احساس کا عالم کہ جب لب سل گئے
آپ بیتی آپ پلکوں پر مچل کر آ گئی
آسمان فکر پر یادوں کی اک قوس قزح
ماضیوں کا روپ دور حال میں دکھلا گئی
راستوں کی دھول میں تھیں ارتقا کی منزلیں
جستجو کچھ زندگی کے راستے دکھلا گئی
آتی جاتی سب رتوں کا لے رہی تھی جائزہ
رہرو درماندہ کی آنکھ جو پتھرا گئی
راہ چلتے حسن کی پرچھائیوں کے روپ میں
کچھ مچلتی رنگتوں کی تشنگی بھرما گئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.