پھر جی اٹھے ہیں جس سے وہ امکان تم نہیں
پھر جی اٹھے ہیں جس سے وہ امکان تم نہیں
اب جو بھی کر رہا ہے یہ احسان تم نہیں
مجھ میں بدل رہا ہے جو اک عالم خیال
اس لمحۂ جنوں کے نگہبان تم نہیں
بجھتے ہوئے چراغ کی لو جس نے تیز کی
وہ اور ہی ہوا ہے مری جان تم نہیں
پھر یوں ہوا کہ جیسے گرہ کھل گئی کوئی
مشکل تو بس یہی تھی کہ آسان تم نہیں
تم نے سنی نہیں ہے صدائے شکست دل
ہم جھیلتے رہے ہیں یہ نقصان تم نہیں
تم سے تو بس نباہ کی صورت نکل پڑی
جس سے ہوئے تھے وعدہ و پیمان تم نہیں
خوش فہمیوں کی بات الگ ہے مگر یہ گھر
جس کے لیے سجا ہے وہ مہمان تم نہیں
یہ عالم ظہور ہے ہجرت زدہ سلیمؔ
ہم بھی دکھی ہیں صرف پریشان تم نہیں
- کتاب : duniya aarzoo se kam hai (Pg. 134)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.