پھر جو دیکھا دور تک اک خامشی پائی گئی
پھر جو دیکھا دور تک اک خامشی پائی گئی
میں تو سمجھا تھا کہ اک میری ہی گویائی گئی
پھر وہی بادل کہ جی اڑنے کو چاہے جن کے ساتھ
پھر وہی موسم کہ جب زنجیر پہنائی گئی
پھر وہی طائر وہی ان کی غزل خوانی کے دن
پھر وہی رت جس میں میری نغمہ پیرائی گئی
کچھ تو ہے آخر جو سارا شہر تاریکی میں ہے
یا مرا سورج گیا یا میری بینائی گئی
تھم گئے سب سنگ سب شور ملامت رک گیا
میں ہی کیا جی سے گیا ساری صف آرائی گئی
پوچھتی ہے دستکیں دے دے کے شوریدہ ہوا
کس کا خیمہ تھا کہ جس میں روشنی پائی گئی
- کتاب : Monthly Usloob (Pg. 511)
- Author : Mushfiq Khawaja
- مطبع : Usloob 3D 9—26 Nazimabad karachi 180007 (Oct. õ Nov. 1983,Issue No. 5-6)
- اشاعت : Oct. õ Nov. 1983,Issue No. 5-6
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.