پھر جدا ہونے کا منظر آ گیا ہے
اور شب ہجراں مرا گھر آ گیا ہے
شہر میں پھر برف باری ہو رہی ہے
آ بھی جاؤ اب دسمبر آ گیا ہے
سولیاں سنسان ہوتی جا رہی تھیں
دار کی خاطر مرا سر آ گیا ہے
کیا کہوں کیوں تیرے اندر آ گیا ہوں
چار دیواری ترا در آ گیا ہے
میری انگلی کو پکڑ کر میرا بچہ
میرے قامت کے برابر آ گیا ہے
بھر گئی ہے شہد کی منہ میں مٹھاس
نام یہ کس کا لبوں پر آ گیا ہے
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 298)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.