پھر کئی دن ذکر اس کا قدر دانوں میں رہا
پھر کئی دن ذکر اس کا قدر دانوں میں رہا
ایک چہرہ جو کئی آئینہ خانوں میں رہا
نت نئے مضمون کچھ اچھی زمینوں کی تلاش
یہ سراب فن غزل کے ہم کسانوں میں رہا
روز تازہ پھول ملتے تھے وہاں پہ اس لیے
تتلیوں کا آنا جانا ان دکانوں میں رہا
قبضہ کر کے بیٹھا ہے دل کے مکاں پہ آج کل
زندگی بھر جو کرائے کے مکانوں میں رہا
میں زمیں پہ بیٹھ کے کہتا رہا غزلوں کے شعر
اور مرا حسن تخیل آسمانوں میں رہا
ہر قدم پہ زندگی کرتی رہی مجھ سے سوال
عمر بھر میں زندگی کے امتحانوں میں رہا
اب کے دلبرؔ اپنی خاموشی سے سب کچھ کہہ گیا
میں زباں رکھتے ہوئے بھی بے زبانوں میں رہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.