پھر کون ہے جہاں میں بت بے وفا کے بعد
پھر کون ہے جہاں میں بت بے وفا کے بعد
میرے لئے تو ایک وہی ہے خدا کے بعد
ہے جرم عاشقی تو خطا کر خطا کے بعد
آتا ہے اس میں لطف خطا ہر سزا کے بعد
سمجھا کئے وہ اہل غرض کا معاملہ
مٹنا پڑا مجھے بھی خود اپنی وفا کے بعد
آنکھیں اٹھی ہوئی ہیں اگر ہاتھ گر پڑے
یعنی کہ انتظار اثر ہے دعا کے بعد
آتا ہے تجھ کو اور تلون مزاج کیا
شوخی کے بعد شرم تو کیا ہے حیا کے بعد
اب میں ہوں اور کشاکش امید و بیم ہے
وہ مسکرا رہے ہیں مری التجا کے بعد
اب تو دوام حال کی ہے آرزو مجھے
مطلوب اور کچھ نہیں ان کی رضا کے بعد
ڈر ہے کہ یہ نیا کوئی طرز ستم نہ ہو
کیوں مائل کرم ہیں وہ جور و جفا کے بعد
سنبھلے کوئی تو ٹھوکریں کھانا برا نہیں
ہو تو تلاش حق ہوس ماسوا کے بعد
کیوں آستان دوست ملی پھر کوئی جبیں
میری جبین دیر و حرم آشنا کے بعد
شاکرؔ جب اس نے سن کے کہا جی بجا درست
ہم سر جھکا کے رہ گئے عرض وفا کے بعد
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.