پھر خون میں وحشت رقصاں ہے تجدید ستم کرنے کے لئے
پھر خون میں وحشت رقصاں ہے تجدید ستم کرنے کے لئے
اک تازہ زخم کی خواہش ہے اک صدمہ کم کرنے کے لئے
ہم دن بھر دنیا داری میں ہنس ہنس کے باتیں کرتے ہیں
پھر ساری رات پگھلتے ہیں اک اشک رقم کرنے کے لئے
وہ وصل کہ جس نے ہم دونوں کو یکسر بے بنیاد کیا
اب فرصت ہے آ مل بیٹھیں اس وصل کا غم کرنے کے لئے
اک کاری زخم کی چاہت نے کیا کیا نہ ہمیں گلزار کیا
ہم کس کس سے منسوب ہوئے اک ہجر بہم کرنے کے لئے
انسان کے جینے مرنے کے مجبوری کے مختاری کے
یہ سارے کھیل ضروری ہیں تعمیر عدم کرنے کے لئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.