پھر کسی قریۂ ہجرت سے مجھے دیکھتا ہے
پھر کسی قریۂ ہجرت سے مجھے دیکھتا ہے
عشق اب کون سی غایت سے مجھے دیکھتا ہے
کوئی پیغام مسلسل ہے مری خاک کے نام
اک ستارہ بڑی مدت سے مجھے دیکھتا ہے
کس کو سمجھاؤں شب تار میں دل کی مشکل
چاند بھی اپنی سہولت سے مجھے دیکھتا ہے
عین ممکن ہے سمندر کو بلا لوں میں بھی
شہر کا شہر رعونت سے مجھے دیکھتا ہے
ایسی وحشت ہے ان آنکھوں میں کہ اب صحرا کا
جو بھی ذرہ ہے عقیدت سے مجھے دیکھتا ہے
کیسا آئینہ ہوں حیران نہیں ہوں طارقؔ
دیکھنے والا بھی حیرت سے مجھے دیکھتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.