پھر کوئی خلش نزد رگ جاں تو نہیں ہے
پھر کوئی خلش نزد رگ جاں تو نہیں ہے
پھر دل میں وہی نشتر مژگاں تو نہیں ہے
کیوں شام سے ڈوبے سے ہو امید کے تارو
آبادئ دل شہر خموشاں تو نہیں ہے
کیوں ہے دل وحشت زدہ بیزار گلوں سے
تا حد نظر راہ بیاباں تو نہیں ہے
کیوں اٹھنے لگے آج قدم جانب صحرا
پھر جوش جنوں سلسلہ جنباں تو نہیں ہے
اے دوست رہ زیست بھی ہے تیرہ و پر خم
لیکن یہ تری کاکل پیچاں تو نہیں ہے
ہر چوٹ کا حاصل ہیں بلکتے ہوئے آنسو
یہ درد یہ غم قسمت انساں تو نہیں ہے
اے کاش کوئی موج مجھے اتنا بتا دے
ساحل پہ بھی یہ شورش طوفاں تو نہیں ہے
ہر شے میں ترے حسن کی ضو دیکھ رہا ہوں
ہاں مجھ کو تری ذات کا عرفاں تو نہیں ہے
پھولوں کی طرح ہنسنے لگے زخم ہزاروں
دل بھی کہیں مجروح بہاراں تو نہیں ہے
لہرانے لگے کیوں مری پلکوں میں حسیں خواب
یہ سایۂ گیسوئے پریشاں تو نہیں ہے
یہ رنگ یہ خوشبو یہ تبسم یہ شعاعیں
یہ انجمن زہرہ جبیناں تو نہیں ہے
اے دوست میں جیتا ہوں ترے غم کے سہارے
اغیار کا مجھ پر کوئی احساں تو نہیں ہے
یوں دل ہے ہر اک رنج و الم کا متحمل
لیکن غم دوراں غم جاناں تو نہیں ہے
یہ ناز یہ انداز یہ شوخی یہ ادائیں
اے دل یہ کہیں بزم حسیناں تو نہیں ہے
یہ چال یہ آنکھیں یہ نظر دیکھنا مضطرؔ
یہ شوخ وہی رشک غزالاں تو نہیں ہے
- Raqs-e-bahar
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.