پھر مئے تلخ سے بھر ساغر و مینائے غزل
پھر مئے تلخ سے بھر ساغر و مینائے غزل
خالی از نشہ ہے اک عمر سے صہبائے غزل
بادۂ نو میں کہاں مستیٔ صہبائے کہن
جلوۂ نو میں کہاں شوخیٔ سلمائے غزل
جس کے ہر گھونٹ میں مستی ہے حیات نو کی
میری مینائے سخن میں ہے وہ صہبائے غزل
ناز کرتا ہے بجا جس پہ گلستان ادب
میں تری نذر کو لایا ہوں وہ گلہائے غزل
اور نکھریں گے ابھی علم و ادب کے جلوے
اور بکھریں گے ابھی گیسوئے لیلائے غزل
جس کی شوخی نے لیا بادۂ شیراز سے باج
پھر وہی جام عطا کر بہ تقاضائے غزل
حافظؔ و غالبؔ و اقبالؔ کے افکار جمیل
مایۂ شعر و سخن غازۂ زیبائے غزل
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.