پھر مجھے ہر ستم گوارا ہے
پھر مجھے ہر ستم گوارا ہے
آپ کہہ دیں کہ تو ہمارا ہے
ملتفت آپ بھی ہوئے ہیں آج
جب مجھے موت نے پکارا ہے
موت جب زندگی سے بہتر تھی
ہم نے وہ وقت بھی گزارا ہے
تم مجھے غیر کیوں سمجھتے ہو
اب مرا ہر نفس تمہارا ہے
مدتوں غم کو راز میں رکھا
اب تو یہ راز آشکارا ہے
ڈوب جائیں گے ڈوبنے والے
ایک تنکے کا کیا سہارا ہے
تم ہی یاد آئے ہو مصیبت میں
جب پکارا تمہیں پکارا ہے
تم اگر مے پلاؤ آنکھوں سے
تلخی زیست بھی گوارا ہے
اے شفاؔ دوست سے نہیں شکوہ
ہم کو اپنی وفا نے مارا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.