پھر مجھے جینے کی دعا دی ہے
پھر مجھے جینے کی دعا دی ہے
یعنی پھر اک حسیں سزا دی ہے
ظلم سہہ کر بھی ہم نے ظالم کے
ہاتھ چومے ہیں اور دعا دی ہے
کیوں گلہ ہو کہ ہم کو قدرت نے
یہ کسی جرم کی سزا دی ہے
شکریہ تو نے ایک ٹھوکر سے
روح خوابیدہ اک جگا دی ہے
حسن کو کیا خبر کہ خود اس نے
شعلۂ عشق کو ہوا دی ہے
موسم گل نے آ کے گلشن میں
جانے کیا آگ سی لگا دی ہے
ہم نے داغوں کے نور سے مغمومؔ
رونق بزم دل بڑھا دی ہے
- کتاب : SAAZ-O-NAVA (Pg. 255)
- مطبع : Raghu Nath suhai ummid
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.