پھر مجھے کون و مکاں دشت و بیاباں سے لگے
پھر مجھے کون و مکاں دشت و بیاباں سے لگے
خود کو دیکھا ہے تو آئینے پریشاں سے لگے
وقت کٹتا رہا تھا عہد حضوری کہ فراق
زخم لگتے رہے چاہے کسی عنواں سے لگے
زندگی میرے اضافے مجھے واپس کر دے
جھاڑ دے خار جو ناحق ترے داماں سے لگے
کچھ تو تھی سادگی کچھ بے خبری بے ہنری
کچھ ہمیں عشق کے ہنگامے بھی آساں سے لگے
زیست ہم ہار کے بھی ہاتھ ملائیں تجھ سے
اپنے یہ حوصلے کتنے تجھے ارزاں سے لگے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.