پھر مجھے قسمت تمہارے شہر میں لانے کو ہے
پھر مجھے قسمت تمہارے شہر میں لانے کو ہے
پھر تمہارے شہر میں نور سحر چھانے کو ہے
اے خدائے ظلم و جبر و بربریت ہوشیار
آسماں کے اس طرف میری فغاں جانے کو ہے
آپ کی فرقت میں روتے ہیں در و دیوار ماں
آپ سے بچھڑے ہیں جب سے گھر ہمیں کھانے کو ہے
اک فقط دیدار کی خاطر کیا مرنا قبول
شمع سے کیسی محبت ہائے پروانے کو ہے
موسم باراں میں رونے کی سہولت ہو گئی
اس لیے آنکھوں سے دریا آج بہہ جانے کو ہے
پھر کوئی مائل ہوا صحرا نوردی کی طرف
پھر کسی لیلیٰ سے یعنی عشق دیوانے کو ہے
پوچھتی ہو بارہا کیوں اشک کیوں ہیں غم ہے کیوں
اشک پینے کے لیے ہیں غم سحرؔ کھانے کو ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.