پھر نہ کچھ باقی نشاں میرا رہے
پھر نہ کچھ باقی نشاں میرا رہے
کچھ رہے تو بس بیاں میرا رہے
جو جگر سے اٹھ رہا ہے دم بہ دم
بعد میرے وہ دھواں میرا رہے
کوئی چارہ ساز کوئی غم گسار
بس کہ ایسا رازداں میرا رہے
میں جیوں جتنا جیوں سب کے لیے
زندگی کا یوں زیاں میرا رہے
آبیاری میں لہو سے کر رہا
بن خزاں کے گلستاں میرا رہے
تم سوائے ماں کے گھر کے لے لو سب
بس وہ ٹوٹا سا مکاں میرا رہے
یہ بھی ممکن ہو سکے حسرتؔ بھلا
تاروں کے بن آسماں میرا رہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.