پھر پسینہ جبین سے نکلا
پھر پسینہ جبین سے نکلا
سانپ جب آستین سے نکلا
لڑتے لڑتے ہی مر گئے سارے
جب خزانہ زمین سے نکلا
سلسلہ اپنی خوش نمائی کا
آپ سے اک حسین سے نکلا
مجھ کو حیرت نہیں ہوئی کچھ بھی
دوست جب حاسدین سے نکلا
دھند پھر چھٹ گئی مناظر سے
خوف جب ناظرین سے نکلا
لوگ شک کر رہے تھے غیروں پر
گھر کا قصہ مکین سے نکلا
منزلیں پاس آ گئیں چل کر
جب مسافر یقین سے نکلا
لفظ شہرت کا اصل معنی تو
ایک گوشہ نشین سے نکلا
راز دونوں کے تھا جو سینوں میں
آج کیسے وہ تین سے نکلا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.