پھر رہ عشق وہی زاد سفر مانگے ہے
پھر رہ عشق وہی زاد سفر مانگے ہے
وقت پھر قلب تپاں دیدۂ تر مانگے ہے
سجدے مقبول نہیں بارگہہ ناز میں اب
آستاں حسن کا سجدے نہیں سر مانگے ہے
کس نے پہنچا دیا اس ہوش ربا وادی میں
کہ جہاں وحشت دل زاد سفر مانگے ہے
میری دنیا کے تقاضوں ہی پہ موقوف نہیں
دین بھی ایک نیا فکر و نظر مانگے ہے
عشق کو زاویۂ دید بدلنا ہوگا
جلوۂ حسن نیا ذوق نظر مانگے ہے
سب کی آنکھوں سے بچا کر جو کبھی لوٹے تھے
وقت ہر چور سے وہ لعل و گہر مانگے ہے
دین و دنیا ہو کہ ہو عشق و ہوس اے ساغرؔ
ہر کوئی خون جگر خون جگر مانگے ہے
- کتاب : Aazadi ke baad dehli men urdu gazal (Pg. 167)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.