پھر رہی تھی گلی گلی آواز
پھر رہی تھی گلی گلی آواز
کیا ہوئی کس طرف گئی آواز
میرا شہر سکوں لرز اٹھا
جانے کیسی تھی وہ نئی آواز
خوشبوؤں سی ادا ادا اس کی
روشنی سی بکھیرتی آواز
دل مخاطب ہوا ہے اس کی طرف
مجھ کو شاید کسی نے دی آواز
اس کے رخسار جیسے شعلۂ گل
شہد کانوں میں گھولتی آواز
ایک مدت کے بعد زنداں میں
جانے کس کی یہ گونج اٹھی آواز
تیرے قدموں کی چاپ سن کے لگا
اس سے اچھی نہیں کوئی آواز
تیرے الفاظ ہیں شناخت تری
تیری پہچان ہے تری آواز
میرے اندر سے بولتا ہے تو
میرے ہونٹوں پہ ہے تری آواز
دشت احساس میں ابھی ابھی نورؔ
آئی ہے مجھ کو ڈھونڈتی آواز
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.