پھر سر دار وفا رسم یہ ڈالی جائے
پھر سر دار وفا رسم یہ ڈالی جائے
گل ہو اک شمع تو اک اور جلا لی جائے
دور کرنی ہو جو تاریکیٔ راہ اخلاص
مشعل اشک ندامت ہی جلا لی جائے
آئنہ میں نے سر راہ گزر رکھا ہے
تاکہ احباب کی کچھ خام خیالی جائے
حال یہ ترک تعلق پہ ہوا کرتا ہے
جیسے مچھلی کوئی پانی سے نکالی جائے
تو اسے اپنی تمناؤں میں شامل کر لے
ہم سے تو تیری تمنا نہ سنبھالی جائے
آپ کے اٹھنے پہ محفل کا یہ عالم پایا
جیسے ہنستے ہوئے چہروں سے بحالی جائے
خستگی دیکھی ہے جاویدؔ فصیل دل کی
اس پہ بنیاد شب غم کی نہ ڈالی جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.