پھر سے موسم کے بدلنے لگے تیور مولیٰ
پھر سے موسم کے بدلنے لگے تیور مولیٰ
اس کے شر سے رہے محفوظ مرا گھر مولیٰ
لوگ کہتے ہیں سیہ رات کو روز روشن
کیسے کر لوں میں غلط بات یہ باور مولیٰ
میری ہر شاخ سے پھولوں کی ہوئی ہے بارش
پھر بھی پھینکے ہیں مری ذات پہ پتھر مولیٰ
مفلسی دی ہے مجھے تیرا کرم ہے لیکن
لوگ ہنستے ہیں مرے حال پہ اکثر مولیٰ
سر بلندی مری اس وقت بھی قائم ہی رہی
تیغ پر جب وہ اٹھا لائے مرا سر مولیٰ
تشنہ کامی مرے ہونٹوں کا مقدر تو نہیں
بھیج دے ان کے لئے اب تو سمندر مولیٰ
تیرے عرفانؔ کو دنیا نہ کہے فرسودہ
پا بہ زنجیر روایت ہے یہ شاعر مولیٰ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.