پھر شیطانوں کی فطرت نے مجبور کیا انسانوں کو
پھر شیطانوں کی فطرت نے مجبور کیا انسانوں کو
پھر انسانوں کی بستی سے محروم کریں شیطانوں کو
کاشانوں میں رہنے والے آباد کریں ویرانوں کو
یہ دیوانے ہیں دیوانے کیا کہتے ہیں دیوانوں کو
الحاد کی ظلمت دور ہوئی ایمان کی شمعوں سے کہہ دو
تجدید محبت بھی ہوگی آواز تو دو پروانوں کو
برباد تمنائیں لٹ پٹ کر دل میں آنے والی ہیں
محتاط رہیں دل والے بھی تکلیف نہ ہو مہمانوں کو
کلیوں پہ جوانی کا آنا آغاز قیامت ہوتا ہے
توہین جنوں اس موسم میں منظور نہیں دیوانوں کو
تعریف نہیں فطرت اس کو ایمان کی قوت کہتی ہے
اک مرد مجاہد کا نعرہ تڑپا تو گیا سلطانوں کو
دریا میں ہماری کشتی کو طوفان کا خطرہ نا ممکن
دراصل بچانے والے ہیں طوفانوں سے طوفانوں کو
پھر عرش معلی سے زیدیؔ تلوار عطا کی قدرت نے
دنیا میدان ہمارا ہے یہ کون کہے نادانوں کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.