پھر شعلۂ گل موج صبا چاہیے یارو
گل نار گلستاں کی فضا چاہیے یارو
پیراہن جاں چاک رہے تیز ہوا میں
طوفان میں جینے کی ادا چاہئے یارو
مطلوب ہو گر شاہد معنی کی تجلی
الفاظ کی صد رنگ قبا چاہیے یارو
شاداب نئی رت سے ہے گلزار ادب بھی
پھولوں کو تر و تازہ ہوا چاہیے یارو
جتنے بھی دریچے ہیں سبھوں کو نہ کرو بند
اک آدھ دریچہ تو کھلا چاہیے یارو
شیشے کی کوئی چیز سلامت نہ رہے گی
اس دور میں پتھر کی انا چاہئے یارو
دل سنگ ملامت سے حنا رنگ ہے لیکن
کچھ اور رفاقت کا صلہ چاہیے یارو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.