پھر سیہ پوش ہوئی شام نظر میں رکھنا
پھر سیہ پوش ہوئی شام نظر میں رکھنا
تم یہ بے دردیٔ ایام نظر میں رکھنا
میں نے باطل سے کبھی صلح نہیں کی لوگو
میری حق گوئی کا انعام نظر میں رکھنا
خوب ہے درد و غم دل کا مداوا لیکن
خود کو بھی اے دل ناکام نظر میں رکھنا
ٹھوکریں کھا کے سنبھلتے ہیں سنبھلنے والے
یہ جو پتھر ہیں بہ ہر گام نظر میں رکھنا
امتحاں گاہ محبت سے گزرنے والو
روز عاشورہ کا ہنگام نظر میں رکھنا
کعبۂ فن کی کشش کھینچ رہی ہے دل کو
فکر کب باندھے گی احرام نظر میں رکھنا
انتساب غم ہستی کے لیے اب اے نازؔ
خوبصورت سا کوئی نام نظر میں رکھنا
- کتاب : Lamhon Ki Sada (Pg. 83)
- Author : Naaz Qadri
- مطبع : Maktaba Sadaf, Muzaffarpur (1997)
- اشاعت : 1997
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.