پھر سورج نے شہر پہ اپنے قہر کا یوں آغاز کیا
پھر سورج نے شہر پہ اپنے قہر کا یوں آغاز کیا
جن جن کے لمبے دامن تھے ان کا افشا راز کیا
زہر نصیحت تیر ملامت درس حقیقت سب نے دیئے
ایک وہی تھا جس نے میری ہر عادت پر ناز کیا
نقد تعلق خوب کمایا لیکن خرچ ارے توبہ
یہ تو بتاؤ کل کی خاطر کیا کچھ پس انداز کیا
شہر میں اس کیفیت کا ہے کون محرک کچھ تو کہو
جس کیفیت نے تم کو دیوانوں میں ممتاز کیا
کوئے ملامت کے باشندے تم کو سجدہ کرتے ہیں
کس نے اس بستی میں آخر ایسے سرافراز کیا
دہلی میں رہنا ہے اگر تو طرز میر ضروری ہے
اس نے بھی تو عشق کیا پھر یاں رہنا آغاز کیا
پہلے اڑنے کی دعوت دی تا حد امکان سراجؔ
پھر جانے کیوں خود ہی اس نے قطع پر پرواز کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.