پھر طبیعت میری گھبرائی کسے آواز دوں
پھر طبیعت میری گھبرائی کسے آواز دوں
کاٹنے دوڑے ہے تنہائی کسے آواز دوں
دل ہے پہلے سے ہی سودائی کسے آواز دوں
زندگی لے کر کہاں آئی کسے آواز دوں
دن کے ڈھلتے ڈھلتے جو ہمدرد تھے رخصت ہوئے
شب نے چادر غم کی پھیلائی کسے آواز دوں
کوئی سنتا ہی نہیں دنیا میں بیکس کی سدا
ہر طرف ہنگامہ آرائی کسے آواز دوں
کون دے گا اب سہارا سوجھتا کچھ بھی نہیں
بجھ گئی آنکھوں کی بینائی کسے آواز دوں
جو ملا ہے زندگی میں زخم ہی دے کر گیا
ایسی حالت میں ثمرؔ بھائی کسے آواز دوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.