پھر تخیل یوں کسی کا مجھ کو بہلانے لگا
پھر تخیل یوں کسی کا مجھ کو بہلانے لگا
قرب جیسے دوریوں کا روپ اپنانے لگا
اس کے چہرے کی ضیا پاشی کو شب میں دیکھ کر
چاندنی تو چاندنی ہے چاند شرمانے لگا
جان کر توڑا کسی نے جب کھلونا پیار کا
دل کوئی ٹوٹے کھلونے ہی سے بہلانے لگا
اہل محفل کی نظر میں جیسے اک مجرم تھی میں
اٹھ کے جب وہ شوخ پہلو سے مرے جانے لگا
بارہا ترک تعلق کے لئے سوچا مگر
بڑھ کے آگے دل مرا مجھ کو ہی سمجھانے لگا
ٹھوکریں کھا کر ہوا مایوس جب وہ غیر سے
زلف میری ہاتھ میں لے کر وہ سلجھانے لگا
دل جلوں کی صف میں اے نسرینؔ تو بھی آ گئی
اب ترے رنگ تغزل میں مزہ آنے لگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.