پھر تیز ہوا چلتے ہی بے کل ہوئیں شاخیں
پھر تیز ہوا چلتے ہی بے کل ہوئیں شاخیں
کس درد کے احساس سے بوجھل ہوئیں شاخیں
کیا سوچ کے رقصاں ہیں سر شام کھلے سر
کس کاہش بے نام سے پاگل ہوئیں شاخیں
گرتے ہوئے پتوں کی تڑپتی ہوئی لاشیں
صد طنطنۂ زیست کا مقتل ہوئیں شاخیں
ترسی ہوئی باہیں ہیں ہمکتے ہوئے آغوش
دیوانگئ شوق کا سمبل ہوئیں شاخیں
پھر رات کے اشکوں سے فضا بھیگ چلی ہے
پھر اوس کی برسات سے شیتل ہوئیں شاخیں
جھونکے ہیں کہ شہنائی کے سر جاگ رہے ہیں
اک نغمہ گر ناز کی پائل ہوئیں شاخیں
برگد کا تنا ایک صدی عمر رواں کی
سائے ہیں مہ و سال تو پل پل ہوئیں شاخیں
ہر ڈال پہ اک ٹوٹتی انگڑائی کا عالم
شب بھر جو ہوا تیز رہی شل ہوئیں شاخیں
جاتا ہوا مہتاب جو دم بھر کو رکا ہے
اک مہوش طناز کا آنچل ہوئیں شاخیں
جب ڈوب گیا غم کے افق میں دل تنہا
مہتاب سے دور آنکھ سے اوجھل ہوئیں شاخیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.