پھر ترے ہجر کے جذبات نے انگڑائی لی
پھر ترے ہجر کے جذبات نے انگڑائی لی
تھک کے دن ڈوب گیا رات نے انگڑائی لی
جیسے اک پھول میں خوشبو کا دیا جلتا ہے
اس کے ہونٹوں پہ شکایات نے انگڑائی لی
سرخ ہی سرخ ہے اس شہر کا منظر نامہ
امن ہوتے ہی فسادات نے انگڑائی لی
ہم بھی اس جنگ میں فی الحال کیے لیتے ہیں صلح
دیکھا جائے گا جو حالات نے انگڑائی لی
گرمیٔ آہ سے نم ہو گئیں آنکھیں اے دوست
بڑھ گیا حبس تو برسات نے انگڑائی لی
فاصلہ رنج و مسرت میں بس اک سانس کا ہے
مسکرائے تھے کہ صدمات نے انگڑائی لی
جھیل جیسی وہ چمکتی ہوئی آنکھیں تسنیمؔ
ان میں ڈوبے تھے کہ نغمات نے انگڑائی لی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.