پھر ترے ریشمی لب مجھ کو منانے آئے
پھر ترے ریشمی لب مجھ کو منانے آئے
پیاس جنموں کی پھر اک بار بجھانے آئے
یاد سے اس کی کہو آج ستانے آئے
خواب آنکھوں سے، سکوں دل سے چرانے آئے
آج پھر درد کے بازار سجے ہیں یارو
اشک پھر آنکھوں میں دوکان لگانے آئے
تو نے احساس کی دولت سے نوازا تھا مگر
زیست کے فکر و الم ہوش اڑانے آئے
منتظر آج تلک بھی ہیں کہ اس رات کبھی
تو کسی اور سے ملنے کے بہانے آئے
کم سنی مجھ میں یہی سوچ کے زندہ ہے سحرؔ
میں جو روٹھوں تو کبھی تو بھی منانے آئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.