پھر تری یادوں کی پھنکاروں کے بیچ
پھر تری یادوں کی پھنکاروں کے بیچ
نیم جاں ہے رات یلغاروں کے بیچ
اونگھتا رہتا ہے اکثر ماہتاب
رات بھر ہم چند بے داروں کے بیچ
گونجتی رہتی ہے مجھ میں دم بہ دم
چیخ جو ابھری نہ کہساروں کے بیچ
دیکھتا آخر میں اس کو کس طرح
روشنی کی تیز بوچھاروں کے بیچ
کھو ہی جاتا ہوں ترے قصے میں میں
بارہا گمنام کرداروں کے بیچ
ایک ادنیٰ سا دیا ہے آفتاب
میرے من کے گہرے اندھیاروں کے بیچ
قید سے اپنی نکلتے کیوں نہیں
زخم کب بھرتے ہیں دیواروں کے بیچ
سانحے چھپنے لگے ہیں آنکھوں میں
نبض تھم جائے نہ اخباروں کے بیچ
تھا مہاوٹ اور پھر جڑواں بہاؤ
بہہ گیا میں گنگنے دھاروں کے بیچ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.