پھر ان کی یاد کے دیپک جلائے ہیں میں نے
پھر ان کی یاد کے دیپک جلائے ہیں میں نے
کہ خفتہ حسرت و ارماں جگائے ہیں میں نے
زمانہ جن کے تصور سے ہی لرز اٹھے
قلیل عمر میں وہ غم اٹھائے ہیں میں نے
غم و الم کے سمندر میں ڈوب کر اکثر
نشاط و عیش کے نغمات گائے ہیں میں نے
نہیں نہیں ہے نہیں قابل یقیں کوئی
خدا کے بندے بہت آزمائے ہیں میں نے
ہوا ہے آج یہ اک لمحۂ طرب حاصل
وگرنہ آنسو ہی آنسو بہائے ہیں میں نے
جمالؔ تلخ تجربات بغض و نفرت سے
ترانے مہر و وفا کے سنائے ہیں میں نے
- کتاب : SAAZ-O-NAVA (Pg. 112)
- مطبع : Raghu Nath suhai ummid
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.