پھر انہیں شوق خودنمائی ہے
پھر انہیں شوق خودنمائی ہے
جانے کس کس کی موت آئی ہے
یہی معراج خودستائی ہے
اب انہیں دعوائے خدائی ہے
زلف شب گوں کی ظلمتوں میں ہوں گم
شمع رخ تک کہاں رسائی ہے
خار زاروں میں سر پٹکتا ہوں
یہ کمال شکستہ پائی ہے
زلف بکھری سی رنگ نکھرا سا
واہ کیا شان دل ربائی ہے
بات دل کی نہ لب پہ آئے کہیں
منہ سے نکلی تو پھر پرائی ہے
تم کو صبح وطن مبارک ہو
مجھ کو غربت میں شام آئی ہے
مل گیا درد لا زوال مجھے
دل نے کچھ ایسی چوٹ کھائی ہے
جام جم کو ہے اس سے کیا نسبت
یہ مرا کاسۂ گدائی ہے
مرحبا آج تم نے اے جوہرؔ
کیا مرصع غزل سنائی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.