پھر اس کے سینے میں دل ہی نہیں جگر ہی نہیں
پھر اس کے سینے میں دل ہی نہیں جگر ہی نہیں
جو اس کے حسن کا شیدا نہیں بشر ہی نہیں
دعا میں پہلے سا معروف اب اثر ہی نہیں نہیں
ہوا کا رخ جو بدل دے وہ چشم تر ہی نہیں
جو دیکھنا ہو اسے چشم دل کو کھول کے دیکھ
کہ اس کے کوچے میں تو عقل کا گزر ہی نہیں
سنا کے حال غم دل جسے سکون ملے
کوئی شناسا مرا اتنا معتبر ہی نہیں
میں پر امید رہا معرکہ کوئی بھی رہا
مگر یہ رات کہ جس کی کوئی سحر ہی نہیں
جنون شوق نے زاد سفر بھی چھین لیا
ہمیں پھرایا فقط اس نے در بدر ہی نہیں
کچھ اس طرح سے ہمیں مفلسی نے قید کیا
کہ اب بدن پہ تخیل کے بال و پر ہی نہیں
خوشا نصیب کہ ہم کو کچھ ایسے دوست ملے
وفا کا جن کے دلوں سے کوئی گزر ہی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.